حضرتِ آدم کے تو ماں تھی نہ باپ

مصحفی غلام ہمدانی


کام میں اپنے ظہور حق ہے آپ
حضرتِ آدم کے تو ماں تھی نہ باپ
ان کو دے کچھ، مت ظرافت ان سے کر
لے نہ اے ناداں اتیتوں کے شراپ
ہم تہی دستی میں بھی کچھ کم نہیں
ہاتھ میں راجا کے ہو سونے کی چھاپ
آہ و نالے کا سمجھ ٹک زیر و بم
سخت مشکل ان سروں کی ہے الاپ
ہر کوئی چاہے گا اپنی مغفرت
حشر میں سب کو پڑے گی آپا دھاپ
مصحفیؔ مت اس کے کوچے سے نکل
جب تلک دم ہے زمیں تو واں کی ناپ
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مسدس محذوف
فہرست