ہرگز میں اس کی شکل کا دیکھا نہ چیں میں بت

مصحفی غلام ہمدانی


ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت
ہرگز میں اس کی شکل کا دیکھا نہ چیں میں بت
مذہب میں میرے شیخ کے اتنا ہی فرق ہے
میں ہاتھ میں رکھوں ہوں تو وہ آستیں میں بت
دیں ہو گیا بہ کفر بدل یاں تلک کہ خلق
رکھے ہے جائے قبلہ نما اب نگیں میں بت
سجدہ کرے خدا کو تو کیجو سمجھ کے شیخ
اب بھی گڑے ہوئے ہیں ہزاروں زمیں میں بت
جاؤں طواف کرنے کو کیوں کر میں مصحفیؔ
کعبہ کے طاق میں ہے مرے ہے نگیں میں بت
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست