ہر گام ٹھہر ٹھہر کے چلنا

مصحفی غلام ہمدانی


اے غم زدہ ضبط کر کے چلنا
ہر گام ٹھہر ٹھہر کے چلنا
انداز غضب ہے یہ بتوں کا
ہاتھوں کو کمر پہ دھر کے چلنا
جاتے ہوئے اس گلی سے ہم کو
ہر گام اک آہ بھر کے چلنا
اے کبک کہاں تو اور وہ رفتار
پاوے گا نہ ایسا مر کے چلنا
اے مصحفیؔ کیوں دبوں نہ اس سے
عاشق کا ہے شیوہ ڈر کے چلنا
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست