ہمارے پاس بھی اک رات تو سو کر مزا چکھو

مصحفی غلام ہمدانی


نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو
ہمارے پاس بھی اک رات تو سو کر مزا چکھو
ملا دو دل کو اپنے دل سے میرے ایک ہو جاؤ
بدن کو وصل کر دو لذت مہر و وفا چکھو
کباب لختِ دل میرے نمک سود محبت ہیں
تمہارے واسطے لایا ہوں سینے پر ذرا چکھو
رکھو نوکِ زباں پر بھر کے انگلی خون سے میرے
یہ میٹھا ہے کہ کڑوا ٹک تو اس کا ذائقہ چکھو
سحر خورشید لاوے گر تمہارے سامنے گردہ
سمجھ کر مصحفیؔ تم اس کو اپنا ناشتا چکھو
فہرست