قمری کا طوق حلقۂِ بیرونِ در ہے آج

مرزا غالب


گلشن میں بند وبست بہ رنگِ دگر ہے آج
قمری کا طوق حلقۂِ بیرونِ در ہے آج
آتا ہے ایک پارۂِ دلِ ہر فغاں کے ساتھ
تارِ نفس کمندِ شکارِ اثر ہے آج
اے عافیت! کنارہ کر، اے انتظام! چل
سیلابِ گریہ در پے دیوار و در ہے آج
فہرست