دل فریبی کی لگاوٹ، یہ تمہاری ہے عبث

مصطفٰی خان شیفتہ


اس وفا کی مجھ سے پھر امیدواری ہے عبث
دل فریبی کی لگاوٹ، یہ تمہاری ہے عبث
دشمنی کو جو کہ احساں جانتا ہو ناز سے
اس ستم ایجاد سے امیدِ یاری ہے عبث
غمزہ ہائے دوست بعد از مرگ بھی نظروں میں ہیں
وہمِ راحت سے عدو کو بے قراری ہے عبث
سرو میں کب پھل لگا، تاثیر کیا ہو آہ میں
چشمِ تر کی صورتِ ابر اشک باری ہے عبث
ہم نے غافل پا کے تجھ کو اور کو دل دے دیا
اے ستم گر اب تری غفلت شعاری ہے عبث
ہجر میں چرخ و اجل نے گر نہ کی یاری تو کیا
دشمنوں سے شیفتہ امیدواری ہے عبث
فہرست