ٹھہر ٹھہر کے یہ ہوتا ہے آج دل کو گماں

فیض احمد فیض


صبا کے ہاتھ میں نرمی ہے ان کے ہاتھوں کی
ٹھہر ٹھہر کے یہ ہوتا ہے آج دل کو گماں
وہ ہاتھ ڈھونڈ رہے ہیں بساطِ محفل میں
کہ دل کے داغ کہاں ہیں نشستِ درد کہاں
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست