وہ پڑی ہیں روز قیامتیں کہ خیال روز جزاً گیا

فیض احمد فیض


وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
وہ پڑی ہیں روز قیامتیں کہ خیال روز جزاً گیا
جو نفس تھا خارِ گلو بنا، جو اٹھے تھے ہاتھ لہو ہوئے
وہ نشاطِ آہِ سحر گئی، وہ وقار دستِ دعا گیا
جو طلب پہ عہدِ وفا کیا، تو وہ قدر رسمِ وفا گئی
سرِ عام جب ہوئے مدعی، تو ثوابِ صدق و وفا گیا
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
کامل مثمن سالم
فہرست