مبادا خندۂِ دنداں نما ہو صبح محشر کی

مرزا غالب


نکوہش ہے سزا فریادی بیداد دلبر کی
مبادا خندۂِ دنداں نما ہو صبح محشر کی
رگ لیلٰی کو خاکِ دشت مجنوں ریشگی بخشے
اگر بو دے بجائے دانہ دہقاں نوکِ نشتر کی
پرِ پروانہ شاید بادبان کشتی مے تھا
ہوئی مجلس کی گرمی سے روانی دورِ ساغر کی
کروں بیدادِ ذوقِ پر فشانی عرض کیا قدرت
کہ طاقت اڑ گئی، اڑنے سے پہلے ، میرے شہپر کی
کہاں تک روؤں اس کے خیمے کے پیچھے ، قیامت ہے !
مری قسمت میں یا رب کیا نہ تھی دیوار پتھر کی؟
فہرست