… پر حادثہ چھاتا رہا

باقی صدیقی


… کا جب تک خیال آتا رہا
… پر حادثہ چھاتا رہا
رہے محروم تو کس کا قصور
اپنا جام چھلکاتا رہا
احوال گویا جرم تھا
وہ شرمایا کہ شرماتا رہا
بھی پھرتی ہے کیا محفو کے گرد
کیا وہ سامنے آتا رہا
کا آسرا و دیکھئے
کا لطف بھی جاتا رہا
فہرست