ہم یہ سمجھے حادثہ ٹلتا رہا

باقی صدیقی


آستیں میں سانپ اک پلتا رہا
ہم یہ سمجھے حادثہ ٹلتا رہا
پ تو اکبات کہہ کر چل دیے
رات بھر بستر مرا جلتا رہا
ایک غم سے کتنے غم پیدا ہوئے
دل ہمارا پھولتا پھلتا رہا
زندگی کی آس بھی کیا آس ہے
موجِ دریا پر دیا جلتا رہا
اک نظر تنکا بنی کچھ اسی طرح
دیر تک آنکھیں کوئی ملتا رہا
یہ نشاں کیسے ہیں باقیؔ دیکھنا
کون دل کی راکھ پر چلتا رہا
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مسدس محذوف
فہرست