منزل پہ چراغ سرِ منزل کا دھواں ہے

باقی صدیقی


احساس سفر داغ سفر ن کے عیاں ہے
منزل پہ چراغ سرِ منزل کا دھواں ہے
لازم ہے رہیں اہلِ چمن گوش بر آواز
اب میری فغان ہی مرے ہونے کا نشان ہے
ہر کام ادھورا تری نیم نگاہی کا سماں ہے
ہر سمت تری نیم نگاہی کا سماں ہے
فریاد کی اب کوئی ضرورت نہیں باقیؔ
اب حال مرا رنگ زمانہ سے عیاں ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست