اک کھلا پھول، ایک مرجھایا

باقی صدیقی


حسن گلشن میں فرق کیا آیا
اک کھلا پھول، ایک مرجھایا
اس قدر برہمی شکایت پر
چھوڑیے ہم نے مدعا پایا
اور بھی تنگ ہو گئی دنیا
دل کو دنیا کا جب خیال یا
ڈوب کر دل میں جب نظر نکلی
ایک عالم کو آشنا پایا
گمرہی سی ہے گمرہی باقیؔ
جس نے دیکھا اسی نے سمجھایا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست