مرا نصیب ازل میں ہی رہ گیا ہو گا

عبدالحمید عدم


تہی سا جام تو تھا گر کے بہہ گیا ہو گا
مرا نصیب ازل میں ہی رہ گیا ہو گا
ہے اہرمن سے نہ معلوم کیوں خفا یزداں
غریب کوئی کھری بات کہہ گیا ہو گا
ہم اور لوگ ہیں ہم سے بہت غرور نہ کر
کلیم تھا جو ترا ناز سہہ گیا ہو گا
قریب کعبہ پہنچ کر عدمؔ کو مت ڈھونڈو
وہ حیلہ جو کہیں رستے میں رہ گیا ہو گا
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست