جو بڑھ کے تائید حق کرے گا وہی سزاوار دار ہو گا

عبدالحمید عدم


دروغ کے امتحاں کدے میں سدا یہی کاروبار ہو گا
جو بڑھ کے تائید حق کرے گا وہی سزاوار دار ہو گا
بلا غرض سادہ سادہ باتوں سے ڈال دیں رسم دوستی کی
جو سلسلہ اس طرح چلے گا وہ لازماً پائیدار ہو گا
چلو محبت کی بے خودی کے حسین خلوت کدے میں بیٹھیں
عجیب مصروفیت رہے گی نہ غیر ہو گا نہ یار ہو گا
ترے گلستاں کی آبرو ہے مہک تری انفرادیت کی
تو کسمپرسی سے بجھ بھی جائے تو غیرت نو بہار ہو گا
جہاں نہ تو ہو نہ کوئی ہمدرد ہو نہ کوئی شریف دشمن
میں سوچتا ہوں مجھے وہ ماحول کس طرح سازگار ہو گا
بہشت میں بھی جناب زاہد تمہیں نہ ترجیح مل سکے گی
وہاں بھی خوش ذوق عاصیوں کا تپاک سے انتظار ہو گا
عدمؔ کی شب خیزیوں کے احوال یوں سناتے ہیں اس کے محرم
کہ سننے والے یہ مان جائیں کوئی تہجد گزار ہو گا
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
جمیل مثمن سالم
فہرست