ہم کو تو کچھ یاد نہیں ہے آپ ہی کچھ ارشاد کریں

عبدالحمید عدم


بھولی بسری باتوں سے کیا تشکیل روداد کریں
ہم کو تو کچھ یاد نہیں ہے آپ ہی کچھ ارشاد کریں
پہلے پہل جب آپ کا جوبن اتنا شہرِ آشوب نہ تھا
اک مشتاق سے سادہ دلِ انساں کی پرستش یاد کریں
آپ سے ممکن ہے دل جوئی یزداں کی یہ ریت نہیں
جس کو سن کر چپ رہنا ہے اس سے کیا فریاد کریں
عشق نے سونپا ہے کام اپنا اب تو نبھانا ہی ہو گا
میں بھی کچھ کوشش کرتا ہوں آپ بھی کچھ امداد کریں
جزو طبیعت بن جائیں تو جور کرم ہو جاتے ہیں
لطف نہ اب رائج فرمائیں صرف ستم ایجاد کریں
فہرست