اپنی توبہ توڑ دیں یا توڑ دیں پیمانہ ہم

قمر جلالوی


کچھ تو کہہ دے کیا کریں اے ساقی مے خانہ ہم
اپنی توبہ توڑ دیں یا توڑ دیں پیمانہ ہم
دل عجب شے ہے یہ پھر کہتے ہیں آزادانہ ہم
چاہے جب کعبہ بنا لیں چاہے جب بت خانہ ہم
داستانِ غم پہ وہ کہتے ہیں یوں ہے یوں نہیں
بھول جاتے ہیں جو دانستہ کہیں افسانہ ہم
اپنے در سے آ جائے ساقی ہمیں خالی نہ پھیر
مے کدے کی خیر ہو آتے نہیں روزانہ ہم
مسکرا دیتا ہے ہر تارا ہماری یاد پر
بھول جاتے ہیں قمر اپنا اگر افسانہ ہم
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست