گرے بجلی چمن پر آگ لگ جائے نشیمن میں

قمر جلالوی


ہمیں کیا جب کہ رہنا ہی منظور نہیں گلشن میں
گرے بجلی چمن پر آگ لگ جائے نشیمن میں
جنوں میں بھی یہاں تک ہے کسی کا پاسِ رسوائی
گریباں پھاڑتا ہوں اور رکھ لیتا ہوں دامن میں
ہمارا گھر جلا کہ تجھ کو کیا ملے گا اے بجلی
زیادہ سے زیادہ چار تنکے ہیں نشیمن میں
قمر جن کو بڑے مجھ سے وفاداری کے دعوے تھے
وہی احباب تنہا چھوڑ کر جاتے ہیں مدفن میں
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست