اٹھ کے چلنا ہی تو ہے ، کوچ کی تیاری کیا

عرفان صدیقی


حلقۂ بے طلباں رنجِ گراں باری کیا
اٹھ کے چلنا ہی تو ہے ، کوچ کی تیاری کیا
ایک کوشش کہ تعلق کوئی باقی رہ جائے
سو تیری چارہ گری کیا، میری بیماری کیا
تجھ سے کم پر کسی صورت نہیں راضی ہوتا
دلِ ناداں نے دکھا رکھی ہے ہشیاری کیا
قید خانے سے نکل آئے تو صحرا کا حصار
ہم سے ٹوٹے گی یہ زنجیرِ گرفتاری کیا
وہ بھی یک طرفہ سخن آراء ہیں، چلوں یوں ہی سہی
اتنی سی بات پہ یاروں کی دل آزاری کیا
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست