نام تیرا نہ بتانا تھا سو ایسا ہی کیا

عرفان صدیقی


اک غلط عہد نبھانا تھا سو ایسا ہی کیا
نام تیرا نہ بتانا تھا سو ایسا ہی کیا
ہم نے اب تک یہ تماشا نہ کیا تھا سو کیا
شاعری میں ترا چرچا نہ کیا تھا سو کیا
منزلیں آنکھ سے اوجھل نہ ہوئی تھیں سو ہوئیں
تو نے روشن مرا رستہ نہ کیا تھا سو کیا
سخن آرائی کا پیشہ نہ کریں گے سو کیا
کہہ دیا تھا ترا چرچا نہ کریں گے سو کیا
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست