اب کے تو شہر میں اک دھوم مچا دی ہم نے

عرفان صدیقی


آگ میں رقص کیا، خاک اڑا دی ہم نے
اب کے تو شہر میں اک دھوم مچا دی ہم نے
درد کیا جرم تھا کوئی کہ چھپایا جاتا
ضبط کی رسم ہی دنیا سے اٹھا دی ہم نے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست