موج میں آئے تو اک دھوم مچا دی ہم نے

عرفان صدیقی


آگ میں رقص کیا خاک اڑا دی ہم نے
موج میں آئے تو اک دھوم مچا دی ہم نے
درد کیا جرم تھا کوئی کہ چھپایا جاتا
ضبط کی رسم بہرحال اٹھا دی ہم نے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست