میں سر سے پا تک شمع جاں کس نے کیا روشن مجھے

عرفان صدیقی


کن قتل گاہوں سے ملا گل رنگ پیراہن مجھے
میں سر سے پا تک شمع جاں کس نے کیا روشن مجھے
اس خاکِ تن کو چاک پر کس نے نیا پیکر دیا
ان گردشوں کی آگ میں کس نے کیا کندن مجھے
کس نے کیا مسند نشیں اس بوریائے عشقِ پر
کس نے دیا احساس کا یہ راج سنگھاسن مجھے
میرے تصور سے سوا ان کی عطا، ان کی سخا
اتنے خزانے مل گئے چھوٹا لگا دامن مجھے
وہ سرور و رہبر بھی ہیں، وہ یاور و دلبر بھی ہیں
میں کیوں نہ ان پر وار دوں حاصل ہیں جان و تن مجھے
مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن
رجز مثمن سالم
فہرست