آدمی کوئی خدا ہے ، کہ اکیلا رہ جائے

عرفان صدیقی


میں بھی تنہائی سے ڈرتا ہوں کہ خاکم بدہن
آدمی کوئی خدا ہے ، کہ اکیلا رہ جائے
دلِ افسردہ کے ہر سمت ہے رشتوں کا ہجوم
جیسے انسان سمندر میں بھی پیاسا رہ جائے
فہرست