گزر گئی جو مری زندگی دو بارہ ملے

رئیس فروغؔ


کسی قدیم نگر کا کوئی نظارہ ملے
گزر گئی جو مری زندگی دو بارہ ملے
یہ کیسا جبر سن و سال درمیاں آیا
سو اس فضا میں ستارے سے کیا ستارہ ملے
وہ اک ہجوم تھا گرتے ہوئے درختوں کا
پکارتے تھے سہارا ملے سہارا ملے
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست