یہ اور دل کے درد کو گہرائے ہے صنم

رئیس فروغؔ


خوشبو کو اپنے ساتھ ہوا لائے ہے صنم
یہ اور دل کے درد کو گہرائے ہے صنم
خواہش کسی کنیز خوش آواز کی طرح
خوابوں کی وادیوں میں غزل گائے ہے صنم
تیرا تو انگ انگ مجھے رات رات بھر
یادوں کے آئینے میں نظر آئے ہے صنم
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست