مجھے یاد آنے والے تو کہاں ہے

اختر شیرانی


سما کر دل میں نظروں سے نہاں ہے
مجھے یاد آنے والے تو کہاں ہے
خدائی کہکشاں کہتی ہے جس کو
وہ عذرا کا خرام رائیگاں ہے
اندھیرے بادلوں سے پوچھ زاہد
مری کھوئی ہوئی توبہ کہاں ہے
یہ کس نے پیار کی نظروں سے دیکھا
کہ میرے دل کی دنیا پھر جواں ہے
جوانی رائیگاں جائے تو اچھا
جوانی ایک خواب رائیگاں ہے
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہزج مسدس محذوف
فہرست