عشق تو رسوا ہو ہی چکا ہے حسن بھی کیا رسوا ہو گا

اسرار الحق مجاز


شوق کے ہاتھوں اے دلِ مضطر کیا ہونا ہے کیا ہو گا
عشق تو رسوا ہو ہی چکا ہے حسن بھی کیا رسوا ہو گا
حسن کی بزم خاص میں جا کر اس سے زیادہ کیا ہو گا
کوئی نیا پیماں باندھیں گے کوئی نیا وعدہ ہو گا
چارہ گری سر آنکھوں پر اس چارہ گری سے کیا ہو گا
درد کہ اپنی آپ دوا ہے تم سے کیا اچھا ہو گا
واعظ سادہ لوح سے کہہ دو چھوڑے عقبیٰ کی باتیں
اس دنیا میں کیا رکھا ہے اس دنیا میں کیا ہو گا
تم بھی مجازؔ انسان ہو آخر لاکھ چھپاؤ عشق اپنا
یہ بھید مگر کھل جائے گا یہ راز مگر افشا ہو گا
فہرست