ہمت مری کہتی ہے کہ احسان بلا لے

حیدر علی آتش


سر کاٹ کے کر دیجیے قاتل کے حوالے
ہمت مری کہتی ہے کہ احسان بلا لے
ہر قطرۂِ خوں سوزِ دروں سے ہے اک اخگر
جلاد کی تلوار میں پڑ جائیں گے چھالے
نادان نہ ہو عقل عطا کی ہے خدا نے
یوسف کی طرح تم کو کوئی بیچ نہ ڈالے
ہستی کی اسیری سے شرر سے ہیں سوا تنگ
چھوٹے تو ادھر پھر کے نہیں دیکھنے والے
سالک کو یہی جادے سے آواز ہے آتی
پامال جو ہو راہ وہ منزل کی نکالے
صیاد چمن ہی میں کرے مرغِ چمن ذبح
لبریز لہو سے ہی درختوں کے ہوں تھالے
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست