دنیا میں مخمس کا ہمارے نہ کھلا بند

داغ دہلوی


دل میں ہے غم و رنج و الم، حرص و ہوا بند
دنیا میں مخمس کا ہمارے نہ کھلا بند
موقوف نہیں دام و قفس پر ہی اسیری
ہر غم میں گرفتار ہوں ہر فکر میں پابند
اے حضرتِ دل!جائیے ، میرا بھی خدا ہے
بے آپ کے رہنے کا نہیں کام مرا بند
دم رکتے ہی سینہ سے نکل پڑتے ہیں آنسو
بارش کی علامت ہے جو ہوتی ہے ہوا بند
کہتے تھے ہم ۔ اے داغ وہ کوچہ ہے خطرناک
چھپ چھپ کے مگر آپ کا جانا نہ ہوا بند
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست