الٹی گنگا بہاتے ہیں آنسو

مصحفی غلام ہمدانی


آج پلکوں کو جاتے ہیں آنسو
الٹی گنگا بہاتے ہیں آنسو
آتشِ دل تو خاک بجھتی ہے
اور جی کو جلاتے ہیں آنسو
خونِ دل کم ہوا مگر جو مرے
آج تھم تھم کے آتے ہیں آنسو
جب تلک دیدہ گریہ ساماں ہو
دل میں کیا جوش کھاتے ہیں آنسو
گوکھرو پر تمہاری انگیا کے
کس کے یہ لہر کھاتے ہیں آنسو
تیری پازیب کے جو ہیں موتی
ان سے آنکھیں لڑاتے ہیں آنسو
شمع کی طرح اک لگن میں مرے
مصحفیؔ کب سماتے ہیں آنسو
فکر کر ان کی ورنہ مجلس میں
ابھی طوفاں لاتے ہیں آنسو
فہرست