رونے ہی سے ٹک اپنا دل شاد کروں روؤں

مصحفی غلام ہمدانی


آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں
رونے ہی سے ٹک اپنا دل شاد کروں روؤں
کس واسطے بیٹھا ہے چپ اتنا تو اے ہم دم
کیا میں ہی کوئی نوحہ بنیاد کروں روؤں
یوں دل میں گزرتا ہے جا کر کسی صحرا میں
خاطر کو ٹک اک غم سے آزاد کروں روؤں
اس واسطے فرقت میں جیتا مجھے رکھا ہے
یعنی میں تری صورت جب یاد کروں روؤں
اے مصحفیؔ آتا ہے یہ دل میں کہ اب میں بھی
رونے میں تجھے اپنا استاد کروں روؤں
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
ہزج مثمن اخرب سالم
فہرست