دھوکے دیے کیا کیا ہمیں بادِ سحری نے

فیض احمد فیض


ہر سمت پریشاں تری آمد کے قرینے
دھوکے دیے کیا کیا ہمیں بادِ سحری نے
ہر منزلِ غربت پہ گماں ہوتا ہے گھر کا
بہلایا ہے ہر گام بہت در بدری نے
تھے بزم میں سب دودِ سرِ بزم سے شاداں
بے کار جلایا ہمیں روشن نظری نے
مے خانے میں عاجز ہوئے آزردہ دلی سے
مسجد کا نہ رکھا ہمیں آشفتہ سری نے
یہ جامۂ صد چاک بدل لینے میں کیا تھا
مہلت ہی نہ دی فیض، کبھی بخیہ گری نے
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست