ایسے جینے کا سبب کیا ہو گا

باقی صدیقی


ہر گھڑی فکر کہ اب کیا ہو گا
ایسے جینے کا سبب کیا ہو گا
دل جھکا جاتا ہے سرسے پہلے
اس سے بڑھ کر بھی ادب کیا ہو گا
وہ نہ آئیں گے سنا ہے لیکن
یوں ہوا بھی تو عجب کیا ہو گا
صبح میں دیر وہئی جاتی ہے
کیا کہیں آج کی شب کیا ہو گا
دے گیا مات زمانہ باقیؔ
منفعل ہونے سے اب کیا ہو گا
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست