اک نئے عم کی طرح ڈال گیا

باقی صدیقی


جس طرف بھی ترا خیال گیا
اک نئے عم کی طرح ڈال گیا
زیست کس مرحلے پہ آ پہنچی
وضعداری کا بھی سوال گیا
غمِ دل پر غمِ جہاں کا گماں
چھوڑیے لطف عرضِ حال گیا
ہر تمنا پہ غم کا پہرہ تھا
پھر بھی کس کس طرف خیال گیا
دل سے رہ رہ کے ہم الجھتے ہیں
کس مصیبت میں کوئی ڈال گیا
درد اٹھا کچھ اس طرح باقیؔ
دل کی سب حسرتیں نکال گیا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست