کوسنا رنگ اختیار کریں

باقی صدیقی


تجھ پہ یا خود پہ اعتبار کریں
کوسنا رنگ اختیار کریں
تجربے کا یہی تقاضا ہے
آپ پر بھی نہ اعتبار کریں
پرسشِ غم نہیں ہے غم کا علاج
یہ تکلف نہ غمگسار کریں
حد نہیں انتظار کی کوئی
آگے ہم جتنا انتظار کریں
پتا پتا ہے مضمحل باقیؔ
ہم کہاں تک غم بہار کریں
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست