بات جاتی رہی سوال کے ساتھ

باقی صدیقی


جھک گئی آنکھ عرضِ حال کے ساتھ
بات جاتی رہی سوال کے ساتھ
اے غم زیست اس پہ کیا گزری
اک تمنا بھی تھی خیال کے ساتھ
احتیاط غمِ حیات نہ پوچھ
چل دیے ہم جہاں کی چال کے ساتھ
ایک الزام بن گئی باقیؔ
فکرِ فردا بھی ذکر حال کے ساتھ
فہرست