ہم ترے واسطے مقتل میں تھے جانے والے

باقی صدیقی


ڈر کے حالات سے دامن کو بچانے والے
ہم ترے واسطے مقتل میں تھے جانے والے
خندہ گل کی حقیقت یہ کبھی ایک نظر
اے بہاروں کی طرح راہ میں آنے والے
وقت کے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں
آئنہ گردشِ دوراں کو دکھانے والے
ختم ہنگامہ ہوا جب تو کھڑا سوچتا ہوں
آپ ہی چور نہ ہوں شور مچانے والے
غیر کے وصف کو بھی عیب کریں گے ثابت
تنگ دل اتنے کبھی تھے نہ زمانے والے
کوئی بات آ گئی کیا ان کی سمجھ میں باقیؔ
کس لیے چپ ہیں ہنسی میری اڑانے والے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست