دور ابھی ایک شمع جلتی ہے

باقی صدیقی


دیکھئے رات کیسے ڈھلتی ہے
دور ابھی ایک شمع جلتی ہے
آرزو چیت بے کلی ساون
تیری نظروں سے رت بدلتی ہے
سبز خوشے تری خبر لائے
اب طبیعت کہاں سنبھلتی ہے
دل کی کشتی کا اعتبار نہیں
تیری آواز پر یہ چلتی ہے
تیری چپکا علاج کیا باقیؔ
بات سے بات تو نکلتی ہے
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست