آگے وحشت جس کو پکارے

باقی صدیقی


یاں تک آئے اپنے سہارے
آگے وحشت جس کو پکارے
جس کو اتنا ڈھونڈ رہے ہیں
جانے وہ کس گھاٹ اتارے
تیری آس پہ آرزوؤں نے
ہر رستے میں پایں پسارے
ہم نے جب پتوار سنبھالے
ابھرے طوفانوں سے کنارے
دنیا کو ہے شغل سے مطلب
تم ہارو یا باقیؔ ہارے
فہرست