سامنے تیرے آ رہا ہوں

باقی صدیقی


اپنا قصہ سنا رہا ہوں
سامنے تیرے آ رہا ہوں
ایک مدت تری محبت
اپنے دل سے جدا رہا ہوں
تیری شہرت کے واسطے کیا
خود پہ پردے گرا رہا ہوں
اک زمانے کی ہے نظر مجھ
اس لیے مسکرا رہا ہوں
زندگی دھن رہی ہے سر
کونسا راگ گا رہا ہوں
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست