حادثے کچھ پسِ دیوار بھی ہیں

باقی صدیقی


صبح میں شام کے اثار بھی ہیں
حادثے کچھ پسِ دیوار بھی ہیں
راس آتی نہیں تنہائی بھی
اور ہر شخص سے بیزار بھی ہیں
آزمائش سے بھی جاں جاتی ہے
اور ہم تیرے طلب گار بھی ہیں
پہلے اک دل پہ نظر تھی باقیؔ
سامنے اب کئی بازار بھی ہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست