مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے جگر مراد آبادی جان کر من جملۂ خاصان مے خانہ مجھے مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے ننگ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کر دیا پینے والے کہہ اٹھے یا پیرِ مے خانہ مجھے سبزہ و گل موج و دریا انجم و خورشید و ماہ اک تعلق سب سے ہے لیکن رقیبانہ مجھے زندگی میں آ گیا جب کوئی وقتِ امتحاں اس نے دیکھا ہے جگرؔ بے اختیارانہ مجھے فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن رمل مثمن محذوف