ترے حسن کی حکایت مرے عشق کا فسانہ

جگر مراد آبادی


یہ فلک یہ ماہ و انجم یہ زمین یہ زمانہ
ترے حسن کی حکایت مرے عشق کا فسانہ
یہ ہے عشق کی کرامت یہ کمال شاعرانہ
ابھی منہ سے بات نکلی ابھی ہو گئی فسانہ
یہ مرا پیام کہنا تو صبا مؤدبانہ
کہ گزر گیا ہے پیارے تجھے دیکھے اک زمانہ
مجھے چاکِ جیب و دامن سے نہیں مناسبت کچھ
یہ جنوں ہی کو مبارک رہ و رسم عامیانہ
تجھے حادثات پیہم سے بھی کیا ملے گا ناداں
ترا دل اگر ہو زندہ تو نفس بھی تازیانہ
وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ
جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ
فَعِلات فاعِلاتن فَعِلات فاعِلاتن
رمل مثمن مشکول
فہرست