سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر

عبدالحمید عدم


گرتے ہیں لوگ گرمیِ بازار دیکھ کر
سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر
آوارگی کا شوق بھڑکتا ہے اور بھی
تیری گلی کا سایۂ دیوار دیکھ کر
تسکینِ دل کی ایک ہی تدبیر ہے فقط
سر پھوڑ لیجیے کوئی دیوار دیکھ کر
ہم بھی گئے ہیں ہوش سے ساقی کبھی کبھی
لیکن تری نگاہ کے اطوار دیکھ کر
کیا مستقل علاج کیا دل کے درد کا
وہ مسکرا دیے مجھے بیمار دیکھ کر
دیکھا کسی کی سمت تو کیا ہو گیا عدمؔ
چلتے ہیں راہ رو سرِ بازار دیکھ کر
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست