مری سماعت کھنک رہی ہے کہ تیری آواز آ رہی ہے

عبدالحمید عدم


یہ کیسی سرگوشی ازل سازِ دل کے پردے ہلا رہی ہے
مری سماعت کھنک رہی ہے کہ تیری آواز آ رہی ہے
حوادث روزگار میری خوشی سے کیا انتقام لیں گے
کہ زندگی وہ حسین ضد ہے کہ بے سبب مسکرا رہی ہے
ترا تبسم فروغ ہستی تری نظر اعتبار مستی
بہار اقرار کر رہی ہے شراب ایمان لا رہی ہے
فسانہ خواں دیکھنا شب زندگی کا انجام تو نہیں ہے
کہ شمع کے ساتھ رفتہ رفتہ مجھے بھی کچھ نیند آ رہی ہے
اگر کوئی خاص چیز ہوتی تو خیر دامن بھگو بھی لیتے
شراب سے تو بہت پرانے مذاق کی باس آ رہی ہے
خرد کے ٹوٹے ہوئے ستارے عدمؔ کہاں تک چراغ بنتے
جنوں کی روشن روش ہے آخر دلوں کو رستے دکھا رہی ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
جمیل مثمن سالم
فہرست