جامِ حیات ایک ہی قطرے میں بھر گیا

قمر جلالوی


آنسو کسی کا دیکھ کہ بیمار مر گیا
جامِ حیات ایک ہی قطرے میں بھر گیا
چھوڑو وفا کا نام وفادار مر گیا
تم جس ہوا میں ہو وہ زمانہ بدل گیا
صیاد دیکھ لی کششِ موش بہار کی
اڑ اڑ کے باغ میں مرا ایک ایک پر گیا
دیکھا نہ تم نے آنک اٹھا کر بزم میں
آنسو تو میں نے تھا نظر سے اتر گیا
وقت آ گیا ہے یار کے وعدے کا اے قمر
دیکھو وہ آسمان ستاروں سے بھر گیا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست