کسی کی یاد کے جگنو دھواں اگلتے ہیں

شکیب جلالی


ہواے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں
کسی کی یاد کے جگنو دھواں اگلتے ہیں
شبِ بہار میں مہتاب کے حسیں سائے
اداس پآ کے ہمیں ‘ اور بھی مچلتے ہیں
اسیرِ دام جنوں ہیں ‘ ہمیں رہائی کہاں
یہ رنگ و بو کے قفس اپنے ساتھ چلتے ہیں
یہ دل وہ کار گہِ مرگ و زیست ہے کہ جہاں
ستارے ڈوبتے ہیں ‘ آفتاب ڈھلتے ہیں
خود اپنی آگ سے شاید گداز ہو جائیں
پرائی آگ سے کب سنگ دل پگھلتے ہیں
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست