چاند ڈوبا ہے تو سورج بھی ابھر آئے گا

شکیب جلالی


حسنِ فردا‘ غمِ امروز سے ضو پائے گا
چاند ڈوبا ہے تو سورج بھی ابھر آئے گا
آندھیوں میں بھی فروزاں ہے چراغِ امید
خاک ڈالے سے یہ شعلہ کہیں بجھ جائے گا
کو بہ کو دام بچھے ہوں کہ کڑکتی ہو کماں
طائرِ دل‘ پرِ پرواز تو پھیلائے گا
توڑ کر حلقہِ شب‘ ڈال کے تاروں پہ کمند
آدمی عرصہِ آفاق پہ چھا جائے گا
ہم بھی دو چار قدم چل کے اگر بیٹھ گئے
کون پھر وقت کی رفتار کو ٹہرائے گا
راہ میں جس کی‘ دیا خونِ دل و جاں ہم نے
وہ حسیں دور بھی آئے گا‘ ضرور آئے گا
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست