میں شہر چھوڑ بھی دیتا تو جی بہلتا کیا

عرفان صدیقی


ہر ایک دشت میں گھر بن گئے ، نکلتا کیا
میں شہر چھوڑ بھی دیتا تو جی بہلتا کیا
چراغِ بام تھا اپنی بساط تھی معلوم
سو رائیگاں کسی طاقِ ابد میں جلتا کیا
مجھے زوال کا خطرہ نہ تھا کہ مہر سخن
ابھی طلوع ہوا ہی نہیں تو ڈھلتا کیا
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست